پورا فلسطین مزاحمت کا میدان بن چکا ہے اور تمام صہیونی سازشیں دن توڑ چکی ہیں

IQNA

عالمی یوم قدس پر

پورا فلسطین مزاحمت کا میدان بن چکا ہے اور تمام صہیونی سازشیں دن توڑ چکی ہیں

3:59 - April 30, 2022
خبر کا کوڈ: 3511769
مزاحمت فلسطینی حق میں جاری ہے اور صیہونی حکومت کا سب سے بڑا حامی (امریکہ) پہ در پہ شکست سے دوچار ہے۔

ایکنا نیوزکے مطابق عالمی یوم قدس کی مناسبت سے قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ حفظہ اللہ نے خطاب میں فلسطین کی جنگ کو مزاحمت کے حق میں قرار دیتے ہوئے ایک روشن مستقبل کی نوید دی، انہوں نے خطاب کہا کہ انکا مخاطب عرب دنیا ہے اور اسی لئے وہ  عربی زبان میں خطاب کرنا چاہتا ہے جسمیں انہوں نے خدا کی حمد و ثنا کے بعد کہا:
 
اسلامی جمہوریہ ایران کے عظیم الشان عوام پر بے شمار درود و سلام جنہوں نے آج یوم القدس کے ریلیوں میں لاکھوں کی تعداد میں شرکت کرکے تاریخ رقم کیں۔ میرا سلام ہو امام راحیل پر سلام جنہوں نے یوم القدس جیسی عظیم باب دنیا کو متعارف کرائی.
یوم القدس کی ریلیوں میں ایران عوام کی شرکت بلاشبہ قابل داد ہےجہاں تک مجھے اطلاع ملی، دسیوں لاکھ افراد کے سمندر آج پورے جوش و جذبے کیساتھ سڑکوں پہ نکلے تھیں. عوام کی یہ شرکت بلاشبہ قدس کی تحریک کیلئے ایک بابرکت اور عظیم کام ہے۔ آپ کی شرکت در حقیقت قدس کے دفاع کی ایک مثال ہے ہے. اور یہ حقیقی دفاع ہے۔ جو لوگ اپنے تمام وجود کے ساتھ قدس اور مسجد الاقصی، قبلۃ المسلمیں کا دفاع کررہے ہیں، وہ آپ کے اس عمل سے مزید حوصلہ افزائی ملے گی اور ان کے جذبے کو مزید تقویت ملے گی ۔ اور اللہ کے توکل سے، فلسطینی مقاومت اپنے حقیقی ثمر جو ایک مبارک ثمر ہوگا، پر نزدیک تر ہوتا جائے گا۔ آج میں قدس اور فلسطین سے متعلق اپنے فلسطین بھائیوں کیلئے عربی زبان میں کچھ عرائض پیش کروں گا. آج کا میرا خطاب فلسطینی بھائیوں کے نام اور میرا یہ پیغام تمام عالم اسلام اور دنیائے عرب کیلئے ہے.
تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو میرا سلام۔ سلام ہو جوانان اسلام پر۔ جوانان فلسطین ۔ اور فلسطینی عوام پر۔ ایک بار پھر یوم القدس کا عظیم دن آن پہنچا ہے اور قدس شریف دنیا کے تمام مسلمانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ جب تک صہیونی اس سرزمین مقدس پر قابض ہے، انہیں سال کے تمام ایام کو روز قدس کے طور پر منانا چاہئے ۔ قدس شریف فلسطین کا قلب و مرکز ہے۔ اور فسلطین کی تحریک اسرائیل کے ناپاک وجود کو ارض مقدس سے پاک کرنے تک جاری رہے گا۔ فلسطینی قوم ہر دن ظلم اور استبداد کے سامنے سینہ سپر کئے ہوئے ہیں۔ نوجوان نسل فدائی حملوں سے فلسطین کا دفاع کررہے ہیں. امسال ہم یوم القدس ایک ایسے ایام میں منا رہے ہیں کہ فلسطین کے ناقابل تسخیر محور مقاومت نے صہیونی فو ج کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ آج ظالم فوج نے مجور ہو کر اپنی پوزیشن دفاعی انداز میں اپنا لیا ہے۔ ؎
انکا کہنا تھا کہ آج امریکی پالیسیاں خطے میں شکست سے دچار ہوئی ہے۔ چاہے افغانستان میں ہو یا اسلامی جمہوریہ ایران پرزیادہ دباو پالیسی میں یا چاہے ایشیائی طاقتوں کے سامنے شکست کھانے کی صورت میں ہو چاہے، اپنی انتظامی امور میں شکست۔ صہیونی رژیم بھی آج ہر طرف مشکلات کا شکار ہے. فلسطینی تحریک نے صہیونیوں کو دیوار سے لگا دیا ہے۔ ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 70 فیصد فلسطینی اسرائیل سے جنگ کے حامی ہیں اور یہ ان کے ارادے کی عکاسی کرتے ہیں اور مجاہدین کے جذبے کو مزید تقویت بخشتے ہیں تاکہ وہ بھرپور انداز میں میدان جنگ میں اتر جائے. فلسطینی جوانوں نے مسجد اقصی کو بہترین انداز میں دفاع کرکے ثابت کردیا کہ ارض فلسطین اب مقاومت کی سرزمین بن چکی ہے۔ آج فلسطینی اس جہاد کو آگے بڑھانے کیلئے پہلے سے زیادہ پر عزم ہے۔ حالیہ سالوں میں فلسطینی جوانوں کے کامیاب آپریشنز نے صہیونیوں کے کئی بڑے بڑے منصوبے ناکام بنا دیئے ہیں۔ فلسطینی مقاومت کی ہی برکت ہے کہ اوسلو قرارداد یا گریٹ سینچری ڈیل مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں. لیکن ان تمام تر کامیابیوں کے باوجود، اسرائیلی فوج ہتھیاروں کا سہارا لیتے ہیں نہتے لوگوں پر چملے کرتے ہیں اور نوجوانوں کو ٹارچر سیلز پر تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور انہیں قیدی بناتے ہیں اور ان کے زمین، جائیداد اور کھیتی باڑی بربا د کرتے ہیں.
انسانی حقوق کے جھوٹے دعویدار جنہوں نے یوکرین جنگ پہ واویلا مچایا ہے لیکن مسئلہ فلسطین پر چپ بیٹھے ہیں۔ جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ دنیائے اسلام کو ان متکبر طاقتوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے اور اپنے مسائل خود سے حل کرنے چاہئے.
محور مقاومت اور استقامت ہی فلسطین کے بحران سے ہمیں نجات دلا سکتے ہیں۔ یہی مقاومت تھا جس نے لبنان کو اسرائیل سے ، عراق کو امریکا سے اور شام کو داعش سے نجات دلائی۔ اسی محور مقاومت نے عالمی دہشتگرد کا احسن طریقے سے مقابلہ کی ہے۔اسی محور مقاومت کے سبب یمن میں مقاومت کامیاب ہوچکی ہے اور صہیونی ریاست سے پنجے سے پنجہ ملا کر لڑتے آرہے ہیں. اے فلسطین کے عوام۔ اے فلسطین کے جاں نثار جوان. اے جنین بیس کے جنگجو. آپ اہم ترین اور حساس ترین کردا ادا کرتے ہوئے اس محور مقاومت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اگر آپ صبر کریں اور شکیبائی اختیار کرین تو کامیابی آپ کا مقدر بن جائے گی۔
انکا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، محور مقاومت کا حامی ہے۔ ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف بھی رہا ہے اور ہم نے اس نصب العین پر پر عمل بھی کی ہیں۔ ہم اسرائیل کے ساتھ عربوں کے رابطے قائم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ میں شہدائے فلسطین کو سلام پیش کرتا ہوں اور ان کے پسماندگان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور فلسطینی مقاومت کے جانثاروں کے ہاتھ چھومتا ہوں اور ان کی دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس مقاومت کو اسی آب و تاب کیساتھ آگے بڑھانے میں اپنا کردا ادا کریں۔
 
4053497
 
نظرات بینندگان
captcha